حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے نفاذ میں پرعزم ہے، 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جائیں گے، وزیرخزانہ سینیٹرمحمداسحاق ڈار

Share on Social Media

اسلام آباد۔ ():وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہاہے کہ آئی ایم ایف مشن کے ساتھ بات چیت مکمل ہوچکی ہے، حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے نفاذ میں پرعزم ہے، 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جائیں گے، توانائی کے شعبہ میں اصلاحات پرعمل درآمدہوگا، گیس اورتوانائی کے شعبہ میں گردشی قرضہ میں مزید اضافہ نہیں کیاجائیگا،غیرہدفی زرتلافیاں ختم کی جائیگی، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ میں 30 جون تک 40 ارب روپے کااضافہ کیاجائیگا، پیٹرولئیم مصنوعات پرسیلزٹیکس کا اطلاق نہیں ہوگا۔جمعہ کویہاں آئی ایم ایف مشن کے دورہ پاکستان کے اختتام پرمیڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کاآغاز کیاتھا اورموجودہ حکومت سخت عزم کے ساتھ اس کولیکرآگے جارہی ہے، مخلوط حکومت اس پروگرام کے نفاذ میں پرعزم ہے کیونکہ یہ معاہدہ پاکستان کی حکومت نے کیاتھا۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان 10 دن ہونے والی بات چیت میں بجلی، مالیات، توانائی سمیت مختلف شعبوں کااحاطہ کیاگیا،مذاکرات میں پیٹرولیم ڈویژن، ایف بی آر، پاورڈویژن سمیت متعلقہ شعبہ جات کے نمائندے شامل تھے جس نے بات چیت کے نکات کوحتمی شکل دی، اس کے بعد روایت کے مطابق وزیراعظم سے خیرسگالی ملاقات طے کی گئی، وزیراعظم چونکہ لاہورمیں تھے توزوم کے زریعہ یہ میٹنگ ہوئی، وزیراعظم نے کہاکہ جوچیزیں طے ہوئی ہے ان پرعمل درآمدہوگا، وزیراعظم کاکہناتھا کہ پاکستان اس حوالہ سے پرعزم ہے،پاکستان کومیمورنڈم آف اکنامکس اینڈفنانشل پالیسیز(ایم ای ایف پی) مل چکاہے، جس پرپیرکے روز سے بات چیت کا آغازہوگا،اس کے بعد لیٹرآف انٹینٹ جاری ہوگا جس کے بعد آئی ایم ایف کاانتظامی بورڈ سٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ جن شعبوں پربات چیت ہوئی ہے ان شعبہ جات میں اصلاحات پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے، اگرہم نے یہ اصلاحات نہیں کیں توہماری معیشت رَستی رہے گی، سابق حکومت نے یہ اصلاحات نہ کرکے معیشت کابیڑاغرق کردیاتھا اوردنیا کی 24 ویں بڑی معیشت کو47 ویں نمبرپرپہنچادیاتھا، بجلی کے شعبہ میں پیداواری اخراجات کاحجم 3 ہزارارب روپے ہے جبکہ 1800 ارب کی ریکوری ہے اسلئے اس شعبہ میں اصلاحات ضروری ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ 2013 میں پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے پہلے بجٹ میں 16،17 اصلاحات متعارف کرائی، آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ بات چیت کیلئے ہم تیارتھے اوراس پرمیں حکومت کی معاشی ٹیم کو مبارکباددیتا ہوں، ان مذاکرات میں ایف بی آر، پاور، پیٹرولئیم ڈویژن اوربے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے نمایندوں نے اہم کرداراداکیا، اس وقت کوئی ابہام نہیں ہے، ہم سارے وعدے پورا کریں گے اورجس طرح 2013-18 کا آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیاتھا، اسی جذبہ کے ساتھ موجودہ پروگرام کومکمل کیاجائیگا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف بورڈکی منظوری کے بعد پاکستان کو 1.2 ارب ڈالرکی قسط مل جائیگی۔وزیرخزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ جن امورکوحتمی شکل دی گئی ہے ان کے مطابق 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جائیں گے مگراس بات کویقینی بنایا جائیگا کہ اس کا بوجھ براہ راست عام آدمی پرنہ پڑے، توانائی کے شعبہ میں اصلاحات پرعمل درآمدہوگا، گیس اورتوانائی کے شعبہ میں گردشی قرضہ میں مزید اضافہ نہیں کیاجائیگا،غیرہدفی زرتلافیاں ختم کی جائیگی، گیس کے شعبہ میں مزید گردشی قرضہ کااضافہ نہیں کیاجائیگا،یہ تمام ایسے امورہیں جن پرعمل درآمد ہمارے اپنے مفاد میں ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ ڈیزل پر پیٹرولئیم ڈولپمنٹ لیوی کی کمٹمنٹ ہم پہلے پوری کرچکے ہیں، پیٹرول پر40 روپے کی لیوی ہے جسے 50 روپے کردیا جائیگا۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ معاشرے کے معاشی طورپرکمزورطبقات کیلئے 30 جون تک بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ میں مزید 40 ارب روپے کااضافہ کردیاجائیگا اوربی آئی ایس پی کے بجٹ کو400 ارب روپے تک پہنچایا جائیگا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ ہم نے اعدادوشمارپراتفاق کیاہے اورابتدائی بات چیت کے بعد ان اقدامات کیلئے منی فنانس بل متعارف کرایا جائیگا۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان کے دوست ممالک بھی اپنے وعدوں پرعمل درآمدکریں گے، اسلئے زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالہ سے مایوس نہیں ہونا چاہئیے،جوہری دھماکوں کے بعد پاکستان نے 400 ملین ڈالرکے زرمبادلہ کے ذخائرپربھی گزارہ کرلیاتھا، سٹیٹ بینک اس حوالے سے اقدامات کررہاہے، وزارت خزانہ بھی اپنا کرداراداکررہاہے، حال ہی ہم نے ایک ایک ارب ڈالرتک کی ادائیگیاں کی تھیں، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد تین چارہفتوں میں ادا کردہ رول اورقرضے دوبارہ مل جائیں گے، دوست ممالک نے اس حوالے سے بیانات بھی جاری کئے ہیں، اس حوالہ سے تفصیلات کوحتمی شکل دی جائیگی۔ ایک سوال پروزیرخزانہ نے کہاکہ بجلی اورتوانائی کے شعبہ میں اصلاحات کا 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے لایف لائن صارفین پرکوئی اضافی بوجھ نہیں پڑے گا۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ پچھلی حکومت کی نالائقی اوروعدے توڑنے کی وجہ سے پاکستان کے اعتماد اورساکھ کونقصان پہنچایا گیا، عدم اعتماد کی تحریک کے دوران پی ٹی آئی کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ کئے گئے وعدوں کوتوڑا جس سے ملک کونقصان پہنچا ہے۔ایک سوال پروزیرخزانہ نے کہاکہ نجکاری کاعمل آن ٹریک ہے، وزیراعظم نے خود گزشتہ ہفتے دو تین میٹنگز کئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پیٹرولئیم مصنوعات پرسیلزٹیکس کی شرط کوہم نے تسلیم نہیں کیا اورآئی ایم ایف ٹیم نے بھی یہ شرط واپس لی ہے، اس پراتفاق ہواہے کہ پیٹرولئیم مصنوعات پرسیلزٹیکس عائد نہیں ہوگا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہوگا، میں نے کبھی ڈیفالٹ کی بات نہیں کی ہے، جو لوگ یہ باتیں کررہے ہیں وہ پاکستان کوبدنام کررہے ہیں، اگر کسی ملک کا وزیراعظم پاکستان سے باہرجاکرکہے کہ پاکستان قرضوں میں ڈوب گیاہے اورملک میں کرپشن ہے توایسے ملک میں کون ملک میں سرمایہ کاری کیلئے آئیگا؟

admin